دہلی فسادات میں باقاعدہ منصوبہ بندی سے مسلمانوں کا قتل عام




بھارتی نے انکشاف کیا ہے کہ نئی دہلی فسادات میں مسلمانوں کا قتل عام پہلے سے ہی منصوبے کا حصہ تھا نئی دہلی میں مسلمانوں کے قتل عام کا ایک منظم کھیل کھیلا گیا- بھارتی صحافی رعنا ایوب نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ بھارت میں مسلمانوں کا قتل عام پہلے سے ہی منصوبے کا حصہ تھا جس میں پولیس انتہا پسندوں اور بلوائیوں کو کھلی چھوٹ دے دی گئی کہ وہ مسلمانوں کا قتل عام کریں-
انہوں نے کہا کہ سال (2002) میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کی زیرنگرانی ریاست گجرات میں ایک ہزار مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا تھا اور آج بھی اسی مودی کی زیر نگرانی بھارت میں مسلمانوں کا منظم طریقے سے قتل عام کیا جا رہا ہے. رعنا ایوب نے کہا کہ مسلم خاندان اپنی جانوں کو بچا کر دوسری جگہوں پر نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں اور کئی مسلم خواتین کی عزتیں انتہا پسندوں نے پامال کیں جبکہ مذہبی نعرے لگاتے ہوئے مساجد کو بھی تباہ کیا گیا.
بھارتی صحافی نے مسلم کش فسادات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھارت دورے سے بھی جوڑارعنا ایوب نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جب نئی دلی میں قتل و غارت ہورہی تھی اس دوران ملک کا وزیر داخلہ نفرت انگیز تقاریر کر رہا تھا-بھارتی صحافی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں اتنا بڑا سانحہ ہو گیا لیکن بھارتی وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے متاثرہ علاقوں کا دورہ تک نہیں کیا.
دوسری جانب اقوام متحدہ نے شہریت سے متعلق متنازع قانون کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورت حال اور فرقہ وارانہ فسادات پر بھارتی سپریم کورٹ سے مداخلت کی درخواست کی ہے-اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے حقوقِ انسانی مچل بچلیٹ کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں متنازع قانون کے نتیجے میں ہونے والے فسادات پر بھارتی سپریم کورٹ سے مداخلت کی اپیل کی گئی ہے‘بھارتی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے سے متعلق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی کمیشن نے جنیوا میں برطانوی حکام کو آگاہ کردیا ہے.اقوام متحدہ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر ردعمل دیتے ہوئے بھارتی وزارت داخلہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا ہے کہ شہریت کا قانون بھارت کا داخلی معاملہ ہے کسی غیر ملکی فریق کو بھارت کی مقامی عدالت میں درخواست دے کر معاملے میں مداخلت کا حق نہیں.بھارتی وزیر داخلہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ شہریت کا قانون سی اے اے آئینی طور پر درست ہے۔
قانون ہمارے آئینی اقدار کی تمام ضروریات کی تعمیل کرتا ہے ترجمان رویش کمار کا کہنا ہے کہ قانون تقسیم ہند کے سانحے سے پیدا ہونے والے انسانی حقوق کے بارے میں ہماری دیرینہ قومی وابستگی کا عکاس ہے.خیال رہے کہ شہریت کے متنازع قانون کے خلاف بھارت بھر میں احتجاج کا سلسلہ کئی ہفتوں سے جاری ہے حالیہ دنوں دارالحکومت نئی دہلی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں ہونے والے فسادات میں 46 افراد مارے گئے تھے جبکہ سینکڑوں زخمی ہیں برطانیہ کے قائد حزب اختلاف جریمی کوربن نے بھی دہلی میں ہونے والے قتل عام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے حق کے لیے مظاہرہ کرنے والوں کے ساتھ کھڑے ہیں-ہندو اکثریت والے ملک بھارت میں دیگر اقلیتوں کیساتھ مسلمانوں کی زندگی بھی اجیرن بنا دی گئی ہے‘ہندوبلوائیوں نے پولیس کی مدد سے مسلمانوں کے گھر نذرآتش کیئے اور اربوں روپے مالیت کی املاک کو لوٹ کرجلادیا گیا‘بی جے پی کے وزیر کپل مشرا نے امن مارچ کا ڈھونگ رچانے کوشش کی جو کامیاب نہیں ہوسکی کپل شرما کے حمایتیوں نے صحافیوں کو بھی دھمکیاں دی ہیں.کانگریس رہنما سونیا گاندھی نے بھارتی وزیرداخلہ امیت شاہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دہلی میں امن و امان برقرار رکھنے میں ناکام ہوگئے ہیں سونیا گاندھی نے نئی دہلی میں ہلاکتوں کا ذمہ دار وزیراعظم مودی کو ٹھہرایا ہے اور فوج بلانے کا مطالبہ کیا-


0 comments:

Post a Comment